وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور (اے پیغبر) تم کسی حال میں ہو اور قرآن کی کوئی سی آیت بھی پڑھ کر سناتے ہو اور (اے لوگو) تم کوئی سا کام بھی کرتے ہو مگر وہ بات کرتے ہوئے ہماری نگاہوں سے غائب نہیں ہوتے اور نہ تو زمین میں نہ آسمان میں کوئی چیز تمہارے پروردگار کے علم سے غائب ہے، ذرہ بھر کوئی چیز ہو یا اس سے چھوٹی یا بڑی سب کچھ ایک کتاب واضح مندرج ہے۔
(ف1) کتاب مبین سے مراد علم الہی ہے جسے شرع کی اصطلاح میں لوح محفوظ کہتے ہیں ۔ حل لغات : شَأْنٍ: اصل معنی قصد کے ہوتے ہیں عرب کہتے ہیں ، ما شأنت شأنہ یعنی ما قصدت قصدہ ، مصدر ہے ، معنی مفعول ، عام طور پر استعمال ہوتا ہے ۔ افاض : اندفع ۔ کسی کام کو شروع کرنا کسی کام کے درپے ہونا ۔