لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ۖ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
(اس کا قانون تو یہ ہے کہ) جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے بھلائی ہی ہوگی اور (جتنی اور جیسی کچھ ان کی بھلائی تھی) اس سے بھی کچھ زیادہ، ان کے چہروں پر نہ تو (محرومی کی) کالک لگے گی نہ ذلت کا اثر نمایاں ہوگا، ایسے ہی لوگ جنتی ہیں ہمیشہ جنت میں رہنے والے۔
(ف ١) جب کہ دنیا کا یہ حشر ہے تو پھرجائے پناہ کہاں ہے ؟ وہ کون ہے جس کی وجہ سے صحبت وسل امتی کی راہیں کھلتی ہیں ، اس آیت میں اسی سوال کا جواب دیا گیا ہے کہ اگر فنا وموت کے بعد نجات حاصل کرنا چاہتے ، اور دائمی خوش زندگی کے خواہشمند ہو تو اللہ سے اچھا تعلق پیدا کرو ، وہ حی وقیوم ہے ، اسی کی ذات کو ثبات وقرار ہے ، وہ سل امتی کی دعوت دیتا ہے ، مبارک ہیں وہ لوگ جو اس کی دعوت پر لبیک کہتے ہیں ۔ اللھم اغفر لکاتبیہ ولمن سعے فیہ ۔