سورة یونس - آیت 16

قُل لَّوْ شَاءَ اللَّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلَا أَدْرَاكُم بِهِ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور تم کہو اگر اللہ چاہتا تو میں قرآن تمہیں سناتا ہی نہیں اور تمہیں اس سے خبردار ہی نہ کرتا ( مگر اس کا چاہنا یہی ہوا کہ تم میں اس کا کلام نازل ہو اور تمہیں اقوام عالم کی ہدایت کا ذریعہ بنائے) پھر دیکھو یہ واقعہ ہے کہ میں اس معاملہ سے پہلے تم لوگوں کے اندر ایک پوری عمر بسر کرچکا ہوں، کیا تم سمجھتے بوجھتے نہیں؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

معیار رسالت : (ف1) مکہ والوں نے جب قرآن کی تبدیلی کا مطالبہ کیا تو جوابا فرمایا گیا کہ یہ ناممکن ہے ، انبیاء کو اپنی جانب سے تعلیمات الہیہ میں کمی بیشی کرنے کا مطلقا اختیار نہیں دیا گیا ، وہ تو محض اللہ کے فرمانبردار اور اطاعت شعار ہوتے ہیں منصب نبوت کا مقصد ہی یہی ہے ۔ کہ نفس کی ترجمانی نہ ہو ، منشاء الہی کی تعمیل ہو ، پھر انبیاء سے یہ کیونکر ممکن ہے کہ وہ پیغام خداوندی کو بدل دیں ، ان آیات میں ایک اور طریق سے جواب دیا گیا ہے حضورکی دعوی نبوت سے قبل چالیس سالہ زندگی کفار مکہ کے سامنے تھی ، آپ سے کہا گیا ہے کہ ان سے پوچھیں کہ کیا تم نے کبھی کوئی بات چالیس (40) سال کے طویل عرصے میں ایسی دیکھی ہے جو قابل اعتراض ہو ، حضور (ﷺ) کا بےلوث بچپن انہوں نے دیکھا ، جوانی دیکھی اور جوانی کے پاکیزہ مشاغل دیکھے ، اور اب جبکہ آفتاب شباب نصف النہار سے آگے گذر چکا ہے ، تم یہ سمجھتے ہو کہ محمد (ﷺ) نفس کی خواہشات کا شکار ہوچکا ہے ، اور محض جاہ وحشمت کے لئے نبوت کا مدعی ہے ، یہ بات کبھی عقل تسلیم کرسکتی ہے ، کہ جو شخص چالیس (40) برس تک پاکباز رہے ، صادق وامین کہلائے جس کا خیال وعمل معصیت کی آلودگیوں سے پاک رہے ، بنی نوع کا ہمدرد وغمگسار ہو ، اور شاندار سیرت کا مالک ہو ، یکایک اس کی سیرت بدل جائے ، اور وہ خدا پر جھوٹ بولنے لگے ، یہ کیسے ممکن ہے ؟ کیونکر ایک پاکباز انسان اتنے بڑے جھوٹ کی جرات کرسکتا ہے ۔ ﴿عُمُرًا مِنْ قَبْلِهِ﴾سے غرض شاندار اور غیر معمولی اور معلوم عمر ہے ، کیونکہ کسی شخص کے متعلق کسی برائی کا علم نہ ہونا اور چیز ہے اور اس شخص کا نیک ہونا اور، اس طرح یہ بھی ضروری ہے کہ اس کی نبوت کے قبل کے واقعات زندگی لوگوں کو معلوم ہوں ، اور ان میں وہ بلندی اور رفعت کے لحاظ سے شہرت رکھتا ہو ورنہ ہر شخص جس کے حالات سے آپ پوری طرح آگاہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ میری پہلی زندگی میں کوئی عیب دکھاؤ ۔