التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
(ان لوگوں کے اوصاف و اعمال کا یہ حال ہے کہ) (اپنی لغزشوں اور خطاؤں سے) توبہ کرنے والے، عبادت میں سرگرم رہنے والے، اللہ کی حمد و ثنا کرنے والے، سیر و سیاحت کرنے والے، رکوع و سجود میں جھکنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے روکنے والے اور اللہ کی ٹھہرائی ہوئی حد بندیوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ (اے پیغبر ! یہی سچے مومن ہیں) اور مومنوں کو) کامیابی و سعادت کی) خوش خبری دے دو۔
(ف1) اس آیت میں مسلمان کی سات صفتیں گنائی ہیں جن کی وجہ سے وہ بشارت وخوشخبری کا مستحق قرار پاتا ہے ، اس کو خدا سے عشق ہوتا ہے اور وہ ہر وقت اس کے گیت گاتا ہے ، سعی جہاد میں کے گوشہ گوشہ تک پہنچتا ہے ، عابد اور زاہد ہوتا ہے ، گناہوں اور لغزشوں پر نادم ہوتا ہے ، نیکی سے محبت کرتا ہے ، اور برائی سے نفرت ، خدا کی حدود ہر آن نگاہ میں رکھتا ہے ۔ آج کل کے رسمی مسلمان ، اپنی مذہبی زندگی کا جائزہ لیں کیا ان میں توبہ وعبادت کا جذبہ موجود ہے ، کیا وہ حمد وستائش کے عادی ہیں ، ان کے ہونٹ کبھی خدا کی تعریف میں ہلتے ہیں ، یا ان کے پاؤں جہاد و ہجرت کے لئے کبھی حرکت میں آئے ہیں ، کیا برائیوں سے انہیں نفرت ہے اور کہاں تک وہ احکام خداوندی کی رعایت ملحوظ رکھتے ہیں ۔ حل لغات : السَّائِحُونَ: سیاحت کرنے والے ۔