أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور جو کچھ بطور خیرات کے نکالیں اسے منظور کرلیتا ہے؟ اور یہ کہ اللہ ہی ہے زیادہ سے زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور بڑی ہی رحمت والا؟
شان کریمی : (ف3) یعنی اللہ تعالیٰ احساس گناہ کے بعد فورا گناہ بخش دیتا ہے ، اس لئے اس کی شان کریمی کا تقاضا یہی ہے ، ﴿عَنْ عِبَادِهِ ﴾میں لطیف اشارہ ہے بندوں کے عجز اور اللہ کے پیار کی جانب یعنی جب انسان اس کا بندہ ہے تو وہ ضرور اس کی بیچارگی کا خیال رکھے گا ، اور باوجود اس کے نقائص وعصیان کے نگاہ عفو سے کام لے گا ، کیونکہ بندگی وبیچارگی کے بعد ہماری حیثیت ہی کیا رہ جاتی ہے ، جو گناہوں کو خدا کے مقابلے کی چیز سمجھیں ۔