وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَاتٍ عِندَ اللَّهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُولِ ۚ أَلَا إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْ ۚ سَيُدْخِلُهُمُ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور (ہاں) اعرابیوں ہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ (راہ حق میں) خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے تقریب اور رسول کی دعاؤں کا وسیلہ سمجھتے ہیں۔ تو سن رکھو کہ فی الحقیقت وہ ان کے لیے موجب تقریب ہی ہے، اللہ انہیں اپنی رحمت کے دائرہ میں داخل کرے گا، بلاشبہ وہ بڑا ہی بخشنے والا بڑا ہی رحمت والا ہے۔
(ف1) قرآن حکیم نے تمام دیہات والوں کو نفاق سے متہم نہیں کیا ، بلکہ ارشاد فرمایا ہے کہ ان لوگوں میں ایسے صاحب ایمان وذوق بھی ہیں جن کو اللہ سے محبت ہے اور آخرت وعقبی کے عقیدے پر ایمان رکھتے ہیں ، وہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں سمجھتے ہیں کہ اس سے اللہ کے تقرب کو حاصل کر رہے ہیں ، نیز پیغمبر کی دعاؤں کے مستحق وسزاوار ہو رہے ہیں ، یقینا ان کی یہ آرزوئیں حق بجانب ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کو اپنی آغوش رحمت میں داخل کرے گا اور ان کو رحمت ومغفرت سے نوازے گا ۔