وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور اعرابیوں ہی میں ایسے لوگ ہیں کہ جو کچھ (راہ حق میں) خرچ کرتے ہیں اسے (اپنے اوپر) جرمانہ سمجھتے ہیں اور منتظر ہیں کہ تم پر کوئی گردش آجائے (تو الٹ پڑیں) حقیقت یہ ہے کہ بری گردش کے دن خود انہی پر آنے والے ہیں اور اللہ (سب کچھ) سننے والا (سب کچھ) جاننے والا ہے۔
(ف1) منافق کی ہر بات چونکہ ریاکاری پر مبنی ہوتی ہے اس لئے بالطبع اس کو اسلامی احکام سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ، نمازوں کے لئے آتا ہے تو بےتوجہی کے ساتھ ، اور کچھ دیتا ہے تو تاوان سمجھ کر یہی نہیں ، بلکہ دل سے منتظر رہتا ہے کہ کسی طرح مسلمانوں پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑے ، اور زمانہ کی گردشوں سے وہ بالکل پس جائیں ، مگر ان کی ان ناپاک خواہشات سے کیا ہوتا ہے ، اللہ کو تو یہ منظور ہے کہ یہ لوگ اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے ابتلا وآزمائش کی اذیتوں سے بہرہ اندوز ہوں ، اور ان کو معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو رسوا اور ذلیل نہیں کرتا ہے ، اور ہمیشہ ان کے اعزاز وتکریم میں ممدومعاون رہتا ہے ۔ حل لغات : مَغْرَمًا: تاوان جرمانہ ۔