سورة التوبہ - آیت 47

لَوْ خَرَجُوا فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر یہ تم مسلمانوں میں (گھل مل کے) نکلتے تو تمہارے اندر کچھ زیادہ نہ کرتے مگر (ہر طرح کی) خرابی اور ضرور تمہارے درمیان فتنہ انگیزی کے گھوڑے دوڑاتے (کہ ادھر کی بات ادھر لگاتے، ادھر کی ادھر) اور تم جانتے ہو کہ تم میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کی بات پر کان دھرنے والے ہیں (پس ظاہر ہے کہ ان کی موجودگی سے بجز فتنہ و فساد کے کچھ حاصل نہ ہوتا) اور اللہ جانتا ہے کون ظلم کرنے والے ہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جاسوس : (ف ٢) یعنی یہ لوگ اگر میدان جہاد میں جاتے جب بھی مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہ پہنچاتے اس وقت یہ مسلمانوں کے خلاف جاسوسی کرتے اور مخالفین سے ملے رہتے جس طرح کہ اس سے پہلے ان لوگوں نے ہمیشہ کفر کا ساتھ دیا ہے اس لئے ان کا عدم شمولیت باعث افسوس نہیں باعث مسرت ہے ۔ حل لغات : خبالا ۔ بمعنے تباہی ، گمراہی ہلاک ورنج ، خبل بفتحتین کے معنی دیوانگی کے ہیں ۔