لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوكَ وَلَٰكِن بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ ۚ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ يُهْلِكُونَ أَنفُسَهُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
(اے پیغبر) اگر تمہارا بلاوا کسی ایسی بات کے لیے ہوتا جس میں قریبی فائدہ نظر آتا اور ایسے سفر کے جو آسان ہوتا تو (یہ منافق) بلا تامل تمہارے پیچھے ہو لیتے۔ لیکن انہیں راہ دور کی دکھائی دی (اس لیے جی چرانے لگے) اور (تم دیکھو گے کہ یہ) قسمیں کھا کر (مسلمانوں سے) کہیں گے اگر ہم مقدور رکھتے تو ضرور تمہارے ساتھ نکلتے۔ (افسوس ان پر) یہ (قسمیں کھا کر) اپنے کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ قطعا جھوٹے ہیں۔
(ف1) بات یہ ہے تبوک کا مقام دور تھا موسم بھی گرم تھا ، مقابلہ پر رومی تھے ، اس لئے منافقین اور کمزور عقیدے کے لوگ گھبرا گئے بعض لوگوں نے رسول اللہ (ﷺ) کو دھوکا دیا ، انہوں نے یہ ظاہر کیا کہ وہ معذور ہیں ، اگر استطاعت ہوتی ، تو ضرور ساتھ دیتے ، اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں انکی منافقت کا اظہار کردیا ، اور بتا دیا کہ یہ جھوٹے ہیں ۔ حل لغات: قَاصِدًا: درمیانہ آسان ۔ الشُّقَّةُ: سفر امید ، بعض نے اسے بالکسر بھی پڑا ہے ۔