يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ إِن شَاءَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
مسلمانو ! حقیقت حال اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ مشرک نجس ہیں (یعنی شرک نے ان کے دلوں کی پاکی سلب کرلی ہے) پس چاہیے کہ اب اس برس کے بعد سے (٩ ہجری کے بعد سے) مسجد حرام کے نزدیک نہ آئیں اور اگر تم کو (ان کی آمد و رفت کے بند ہوجانے سے) فقر و فاقہ کا اندیشہ ہو (کہ وہ ہر طرح کی ضروری چیزیں ہیں باہر سے لاتے اور تجارت کرتے ہیں) تو گھبراؤ نہیں، اللہ چاہے گا تو عنقریب تمہیں اپنے فضل سے تونگر کردے گا، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
مشرک ناپاک ہیں !: (ف1) یعنی مشرک عقیدوں کے ناپاک اور دلوں کے خبیث ہیں ، اس لئے اعلان برات کے بعد انہیں بیت الحرام کے قریب نہ آنے دیا جائے ، مقصد یہ ہے کہ یہ خطہ پاک خالصتا ایسا ہو جس میں شرک وبت پرستی کے جراثیم کلیۃ ناپیدا ہوں ، تاکہ یہاں سے توحید خالص کے چشمے پھوٹیں اور ایک دنیا کو سیراب کردیں ۔ حل لغات: نَجَسٌ: بفتح الجیم ، عقیدے کا ناپاک ،