إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا ۖ وَلَا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ
اے پیغمبر ! یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم نے تمہی (خلق اللہ کی ہدایت کے لیے) بھیجا ہے اور اس لیے بھیجا ہے کہ (ایمان و عمل کی برکتوں کی) بشارت دو، اور (انکار حق کے نتائج سے) متنبہ کردو (یعنی تمہاری دعوت تمام تر خدا پرستی اور نیک عملی کی دعوت ہے۔ پھر جو لوگ نشانیاں مانگ رہے ہیں اگر فی الحقیقت ان میں سچائی کی طلب ہے تو غور کریں، تمہاری دعوت سے بڑھ کر اور کون سی نشانی ہوسکتی ہے؟ جو لوگ (اپنی محرومی و شقاوت سے) دوزخی گروہ ہوچکے، تم ان کے لیے خدا کے حضور جوابدہ نہیں ہوگے (تمہارا کام صرف پیام حق پہنچا دینا ہے)
بشیر ونذیر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : (ف ٢) تمام انبیاء (علیہ السلام) کی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا منصب بھی بشارت ونذار ہے ، یعنی وہ جو ان کی اطاعت کریں ، دین واخری کی خوشخبریاں اور مژدے ان کے لئے ہیں اور جو انکار ومخالفت میں پیش پیش ہیں ، دونوں جہان کی رسوائیاں انکے حصہ میں ہیں ۔