سورة التوبہ - آیت 16

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُوا وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوا مِن دُونِ اللَّهِ وَلَا رَسُولِهِ وَلَا الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(مسلمانو) کیا تم نے ایسا سمجھ رکھا ہے کہ تم اتنے ہی چھوڑ دیئے جاؤ گے ؟ حالانکہ ابھی تو اللہ نے ان لوگوں کو پوری طرح آزمائش میں ڈالا ہی نہیں جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا ہے اور اللہ کے رسول اور مومنوں کو چھوڑ کر کسی کو اپنا پوشیدہ دوست نہیں بنایا ہے، (یاد رکھو) جیسے کچھ بھی تمہارے اعمال ہیں خدا ان سب کی خبر رکھنے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) غرض ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو امتحان میں ڈالتا ہے اور جب تک مجاہدین اور وہ لوگ جو صرف مسلمانوں کے دوست ہیں ، عام منافقین سے الگ اور ممتاز نہ ہوجائیں ، اللہ برابر ابتلاء آزمائش کے مواقع پیدا کرتا رہتا ہے ۔ (آیت) ” ولما یعلم اللہ “ سے مقصود یہ ہے کہ وہ جب تک ان سے جہاد اور اسلام دوستی کو محسوس طور پر خدا کے علم میں نہ لے آئیں کیونکہ خدا تو بہرحال عالم ہے ۔