سورة التوبہ - آیت 7

كَيْفَ يَكُونُ لِلْمُشْرِكِينَ عَهْدٌ عِندَ اللَّهِ وَعِندَ رَسُولِهِ إِلَّا الَّذِينَ عَاهَدتُّمْ عِندَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۖ فَمَا اسْتَقَامُوا لَكُمْ فَاسْتَقِيمُوا لَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ (ان) مشرکوں کا عہد اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک عبد ہو؟ ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد حرام کے قریب (حدیبیہ میں) عہد و پیمان باندھا تھا (اور انہوں نے اسے نہیں توڑا) تو (ان کا عہد ضرور عہد ہے اور) جب تک وہ تمہارے ساتھ (اپنے عہد پر) قائم رہیں تم بھی ان کے ساتھ (اپنے عہد پر) قائم رہو۔ اللہ انہیں دوست رکھتا ہے جو (اپنے تمام کاموں میں) متقی ہوتے ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) مقصد یہ ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ معاہدہ کیوں کر قائم رہ سکتا ہے جب ان کے دلوں میں مسلمان کے خلاف سخت جذبات غیظ وغضب مشتعل ہیں اور موقع آنے پر یہ ذرا بھی نہیں چوکتے ، مسلمان چاہے عزیز ہو ، چاہے قریبی ، یہ لوگ وقت پر وار کرنے سے باز نہیں آتے ۔ زبان سے ضرور کہتے ہیں ہم تمہارے دوست ہیں ، مگر دل میں بدستور خبث پنہاں ہے ۔ اور یہ عجیب بات ہے کہ آج بھی مشرک کی یہی ذہنیت ہے مسلمان سے جب ملے گا تو نہایت عجز وانکسار کے ساتھ زبان سے نہایت میٹھا ہے ، مگر دل کا کڑوا اور ناپاک ہے ۔