سورة التوبہ - آیت 6

وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) اگر مشرکوں میں سے کوئی آدمی آئے اور تم سے امان مانگے تو اسے ضرور امان دو، یہاں تک کہ وہ (اچھی طرح) اللہ کا کلام سن لے۔ پھر اسے (باامن) اس کے ٹھکانے پہنچا دو، یہ بات اس لیے ضروری ہوئی کہ یہ لوگ (دعوت حق کی حقیقت کا) علم نہیں رکھتے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پناہ دو : (ف ٢) ان حالات میں محض جبکہ کفر واسلام کے مباین جنگ کا آغاز ہوچکا ہو ، جب تلواریں نیام سے کھچ چکی ہوں ، اور خون کی ندیاں بہ رہی ہوں ، اگر کوئی مشرک تمہاری پناہ میں آجائے تو تمہارا اسلامی فرض یہ ہے کہ اسے پناہ دو کیونکہ اسلام کی جنگ صرف اس سے ہے جو اس کے ساتھ برسرپیکار ہے ۔