سورة التوبہ - آیت 5

فَإِذَا انسَلَخَ الْأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَاحْصُرُوهُمْ وَاقْعُدُوا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ ۚ فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جب حرمت کے مہینے گزر جائیں تو (جنگ کی حالت قائم ہوگئی) مشرکوں کو جہاں کہیں پاؤ قتل کرو اور جہاں کہیں ملیں گرفتار کرلو، نیز ان کا محاصرہ کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو، پھر اگر ایسا ہو کہ وہ باز آجائیں نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں تو ان سے کسی طرح کا تعرض نہ کیا جائے۔ بلا شبہ اللہ بڑا ہی بخشنے والا رحمت والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اعلان جنگ کے بعد جنگ ضروری ہے اس میں کوئی دوستی اور مداہنت روا نہیں ، جب کفر وشرک کی اذیتیں حد سے گذر جائیں جب اللہ کے بندوں کو محض ایمان کی وجہ سے مصائب کا آماجگاہ بنا لیا جائے ، جب اللہ سے دوستی کفر کے لئے باعث تکلیف ہو اور مسلمان کے لئے باعث ابتلا ، تو اس وقت آخری فیصلہ کی حاجت ہے یعنی جنگ اور اعلان کے بعد مشرک کے لئے کہیں جائے پناہ نہیں ، اس وقت بےدریغ قتل کرنا ہی خلق خدا کے ساتھ رحم کرنا ہے اس وقت شرارت وفساد کو بیخ وبن سے اکھاڑ ڈالنا ہی امن وسل امتی ہے ۔ البتہ اگر مشرک تائب ہوجائے ، کافر اسلام قبول کرلے ، اور نیک بننے کا عہد کرلے تو پھر اللہ کی آغوش رحمت واہے ، اسے کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی ،