وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اور اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے حج کے بڑے دن عام منادی کی جاتی ہے کہ اللہ مشرکوں سے بری الذمہ ہے اور اس کا رسول بھی (یعنی اب کوئی معاہدہ اللہ کے نزدیک باقی نہیں رہا اور نہ اس کا رسول کسی معاہدہ کے لیے ذمہ دار ہے) پس اگر تم (اب بھی ظلم و شرارت سے) توبہ کرلو تو تمہارے لیے اس میں بہتری ہے اور اگر نہ مانو گے تو جان رکوھ تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے اور (اے پیغمبر) جو لوگ کفر کی راہ چل رہے ہیں انہیں عذاب دردناک کی خوشخبری سنا دو۔
حل لغات : أَذَانٌ: اطلاع ۔ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ: یوم النحر ۔