سورة التوبہ - آیت 2

فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ مُخْزِي الْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کہ چار مہینے تک ملک میں چلو پھر (کوئی روک ٹوک نہیں، اس کے بعد جنگ کی حالت قائم ہوجائے گی) اور یاد رکھو تم کبھی اللہ کو عاجز نہ کرسکو گے اور اللہ منکروں کو (پیروان حق کے ہاتھو) زلیل کرنے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اعلان استقلال : (ف ٢) اس سورۃ میں اعلان استقلال ہے مشرکین مکہ نے بار بار نقض عہد کا ارتکاب کیا ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب تبوک کی طرف جانے لگے تو انہوں نے پوری کوشش کی کہ آپ کی غیر حاضری میں غلط سلط افوائیں مشہور کی جائیں ، اس لئے یہ سورت نازل ہوئی ، جس میں واضح الفاظ میں کہہ دیا گیا کہ آج سے ہم تم سے کوئی عہد ومیثاق نہیں رکھتے تمہیں چار ماہ کی مہلت ہے جہاں چاہو ، ٹھکانا طے کرلو ، اس کے بعد یا اسلام قبول کرو ، اور یا جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ ، اب زیادہ دیر تک تمہاری شرارتوں کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔ حضرت علی (رض) اور حضرت ابوبکر (رض) حج کے دن یہ اعلان لے پہنچے ، اور ایک ایک کے کان تک اس کو پہنچایا ، غرض یہ تھی کہ اس بلدہ طیبہ میں کفر ونفاق کی جڑ کٹ جائے ، اور یہ خطہ مقدس ہر نوع کی خباثتوں سے پاک ہوجائے ۔ (آیت) ” الا الذین عاھدتم “ سے مقصود وہ لوگ ہیں جنہوں نے نقص عہد کا ارتکاب نہیں کیا اور معادہ حدیبیہ کی پابندی کی ان لوگوں کے متعلق ارشاد ہے کہ اس مدت سے مستثنی ہیں ۔ حل لغات : برآء ۃ : کے معنی انقطاع ، یعنی کسی تعلق ورشتہ کو منقطع کر دیان ۔ اذان : اطلاع ۔ الحج الاکبر : یوم النحر ، اشھرالحرم ، ۔ ذوالقعدہ ۔ ذوالحجہ ، محرم اور رجب ان میں جدال وقتال ممنوع ہے ۔