وَالَّذِينَ آمَنُوا مِن بَعْدُ وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا مَعَكُمْ فَأُولَٰئِكَ مِنكُمْ ۚ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور جو لوگ بعد کو ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کیا تو وہ بھی تم ہی میں داخل ہیں۔ (انہیں اپنے سے الگ نہ سمجھو) اور (باقی رہے) قرابت دار تو وہ اللہ کے حکم میں ایک دوسرے کی میراث کے زیادہ حقدار ہیں (پس باہمی بھائی چارگی میں ان کے حقوق فراموش نہ کردیے جائیں) بلا شبہ اللہ ہر بات کا علم رکھتا ہے۔
(ف1) ﴿وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ﴾سے مقصود یہ ہے کہ ہجرت اور اسلام کے تعلقات میں باہمی تناصر وتعاون ضروری ہے ، مگر میراث قرابت والوں کا حصہ ہے ، اس میں مہاجرین شریک نہیں ہو سکتے ۔ بات یہ تھی کہ انصار نے مہاجرین کو جب بھائی کہا تو اپنے مال سے ان کا حصہ بھی مقرر کیا اس سے قرابت والوں کی حق تلفی ہوئی اس لئے یہ آیت نازل ہوئی ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں میں محض اسلام کی وجہ سے کس درجہ خلوص تھا کوئی قوم اور کوئی مذہب اس طرح کی عظیم الشان اخوت وبرادری کی مثال نہیں پیش کرسکتا ۔ ان لوگوں کا مطمع نظر محض اللہ کے لئے جینا اور اللہ کے لئے مرنا تھا ، اس لئے وہ مال ودولت کو ایک بھائی کی محبت کے مقابلہ میں نہایت حقیر شے خیال کرتے تھے ۔