سورة الانفال - آیت 63

وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں باہم الفت پیدا کردی، اگر تو وہ سب کچھ خرچ کر ڈالتا جو روئے زمین میں ہے جب بھی ان کے دلوں کو باہمی الفت سے نہ جوڑ سکتا۔ لیکن یہ اللہ ہے جس نے ان میں باہمی الفت پیدا کردی، بلا شبہ وہ (اپنے کاموں میں) غالب اور حکمت والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی مسلمانوں کے دلوں میں جو مضبوط وحدت واخوت کے جذبات ہیں ، اور دل ایک دوسرے سے وابستہ ہیں تو یہ محض اللہ کی مہربانی ہے کوئی دنیوی لالچ ان کو اس طرح ایک مرکز پر جمع نہیں کرسکتا ۔ اسلام سے پہلے عرب ہمیشہ باہم دست وگریبان رہتے ، ہر قبیلہ دوسرے قبیلے کا دشمن ہوتا اور چھوٹی چھوٹی باتیں فتنہ وفساد کی آگ کو بھڑکا دیتیں ، بچے جب پیدا ہوتے ، تو انتقام کی فضا میں بڑھتے ، اور پروان چڑھتے ، اس لئے وہ مخالفت وعداوت کے طوفان میں مبتلا رہتے ، اور بالطبع مسلسل لڑائیوں میں گرفتار ، اسلام آیا تو دلوں کے کینے دور ہوگئے سب مسلمان بھائی بھائی قرار پائے سب کا مفاد یکسان عزیز اور محبوب باہمی تفریق مٹ گئی ، اور مسلمان اللہ کے نام پر جمع ہوگئے ، اس آیت میں اسی نعمت کی طرف اشارہ ہے ۔ حل لغات : حرض : امر ہے ، تحریض کے معنی برانگیختہ کرنے کے ہیں ۔