سورة الانفال - آیت 57

فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تو (اب چاہے جیسی حالت میں انہیں پاؤ اسی کے مطابق سلوک بھی کرو) اگر تم لڑائی میں انہیں موجود پاؤ تو ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہیں (یعنی مشرکین مکہ) انہیں بھاگتے دیکھ کر خود بھی بھاگ کھڑے ہوں (اور) ہوسکتا ہے کہ عبرت پکڑیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یہود سے بنی قریظہ نے غداری کی اور مسلمانوں کے خلاف مشرکین مکہ کو مدد دی ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باز پرس کی تو کہہ دیا ہم بھول گئے تھے آئندہ محتاط رہیں گے ، غزوہ خندق میں پھر ان لوگوں کے ساتھ مل گئے ، اس لئے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم ہوا کہ بار بار کی کی معاہدہ شکنی ناقابل برداشت ہے ، ان لوگوں کے معاہدہ کو توڑ دو ، اور عبرتناک سزائیں دو ، تاکہ دوسروں کو نصیحت ہو ، اور آئے دن کی شرارتوں سے امن ملے ۔ حل لغات : فشردبھم : تتر بتر کہ ہوئے ، فشرید کے معنی بری طرح منتشر کردینے کے ہیں ۔