فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
تو (اب چاہے جیسی حالت میں انہیں پاؤ اسی کے مطابق سلوک بھی کرو) اگر تم لڑائی میں انہیں موجود پاؤ تو ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہیں (یعنی مشرکین مکہ) انہیں بھاگتے دیکھ کر خود بھی بھاگ کھڑے ہوں (اور) ہوسکتا ہے کہ عبرت پکڑیں۔
(ف2) یہود سے بنی قریظہ نے غداری کی اور مسلمانوں کے خلاف مشرکین مکہ کو مدد دی ، حضور (ﷺ) نے باز پرس کی تو کہہ دیا ہم بھول گئے تھے آئندہ محتاط رہیں گے ، غزوہ خندق میں پھر ان لوگوں کے ساتھ مل گئے ، اس لئے حضور (ﷺ) کو حکم ہوا کہ بار بار کی کی معاہدہ شکنی ناقابل برداشت ہے ، ان لوگوں کے معاہدہ کو توڑ دو ، اور عبرتناک سزائیں دو ، تاکہ دوسروں کو نصیحت ہو ، اور آئے دن کی شرارتوں سے امن ملے ۔ حل لغات : فَشَرِّدْ بِهِمْ: تتر بتر کہ ہوئے ، تشرید کے معنی بری طرح منتشر کردینے کے ہیں ۔