سورة الانفال - آیت 49

إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَٰؤُلَاءِ دِينُهُمْ ۗ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (پھر دیکھو) جب ایسا ہوا تھا کہ منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (ایمان کی کمزوری کا) روگ تھا کہنے لگے تھے ان مسلمانوں کو تو ان کے دین نے مغرور کردیا ہے، (یعنی یہ محض دین کا نشہ ہے جو انہیں مقابلے پر لے جارہا ہے ورنہ ان کے پلے ہے کیا؟ وہ نہیں جانتے تھے کہ مسلمانوں کا بھروسہ اللہ پر ہے) اور جس کسی نے اللہ پر بھروسہ کیا تو اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ منافقین نے کیونکر بزدلی کا ثبوت دیا ، انہیں تعجب تھا کہ مٹھی بھر مسلمان کس طرح غالب آجائیں گے وہ کہتے کہ یہ مذہب کی محبت میں اندھے ہو رہے ہیں ، مگر ان کو معلوم نہیں تھا کہ کامیابی کا تعلق ایمان وتوکل سے ہے ، اللہ اپنے دوستوں کو ذلیل نہیں کرتا ۔ حل لغات : ترآء ت : نظر پڑے ، دکھائی دینے ، نکص لوٹ گیا ، پھر گیا ، غر : غرور سے ہے یعنی دھوکا دیا ۔