وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاءَ النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
اور (دیکھو) ان لوگوں جیسے نہ ہوجاؤ جو اپنے گھروں سے ( لڑنے کے لیے) اتراتے ہوئے اور لوگوں کی نظروں میں نمائش کرتے ہوئے نکلے اور جن کا حال یہ ہے کہ اللہ کی راہ سے (اس کے بندوں کو) روکتے ہیں۔ اور (یاد رکھو) جو کچھ بھی یہ لوگ کرتے ہیں اللہ (اپنے علم و قدرت سے) اس پر چھایا ہوا ہے۔
(ف ٣) جب قافلہ ابو سفیان کا بچ کر نکل گیا تو لوگوں نے ابوجہل سے کہا ، اب لوٹ چلیں کیونکہ ہم صرف قافلہ کی حفاظت کے لئے جمع ہو کر آئے تھے ، ابو جہل نے کہا یہ نہیں ہو سکتا ہم بدر تک جائیں گے ، اور شان وشکوہ کا اظہار کرتے ہوئے بادہ انگور کے دور چلیں گے ، اونٹ ذبح ہوں گے ، عورتیں گائیں گی اور عرب ہماری کامرانی سے آگاہ ہوں گے ۔ چنانچہ یہ فخر وغرور کا مظاہرہ کرتے ہوئے جام پر جام لنڈھاتے ہوئے آئے اور شکست کھا کر لوٹے ، آیت کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان جب کسی جشن یا جنگ میں شریک ہوں تو متواضع ہو کر وقار ومتانت کو ہاتھ سے نہ دیں ، کیونکہ غرور کا سرنیچا ہے ۔