سورة الانفال - آیت 17

فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ قَتَلَهُمْ ۚ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ رَمَىٰ ۚ وَلِيُبْلِيَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلَاءً حَسَنًا ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر کیا تم نے انہیں (جنگ میں) قتل کیا؟ نہیں خدا نے کیا (یعنی محض اس کی تائید سے ایسا ہو) اور (اے پیغمبر) جب تم نے (میدان جنگ میں مٹھی بھر کر خاک) پھینکی تو حقیقت یہ ہے کہ تم نے نہیں پھینکی تھی خدا نے پھینکی تھی، اور یہ اس لیے ہوا تھا تاکہ اس کے ذریعہ ایمان والوں کو ایک بہتر آزمائش میں ڈال کر آزمائے۔ بلا شبہ اللہ سننے والا، علم رکھنے والا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

﴿وَمَا رَمَيْتَ﴾: (ف2) مقصد یہ ہے کہ تم لوگوں نے میدان جہاد میں محض اپنے فرض کو ادا کیا ہے ، ورنہ کامیابی اور نصرت تو تمہاری کوششوں کی رہین منت نہیں ، تم نے بلاشبہ ان سے جنگ کی اور بہادری کا اظہار کیا ، اور اگر اللہ کفر کو ہزیمت نہ دینا چاہتا ، تو تم فتح پر قادر نہ ہو سکتے ۔ اسی طرح حضور (ﷺ) کے متعلق فرمایا ، آپ نے جو مٹی کی مٹھی شاھت الوجوہ کہہ کر پھینکی اور مخالفین کی آنکھیں چندھیا گئیں ، یہ بھی محض اللہ کا فضل تھا ، غرض یہ ہے کہ بڑی سے بڑی کامیابی بھی اللہ کے فضل سے بےنیاز نہیں ۔