وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزًا إِلَىٰ فِئَةٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
اور جو کوئی ایسے موقع پر پیٹھ دکھلائے گا تو سمجھ لو وہ خدا کے غضب میں آگیا اور اس اس کا ٹھکانا دوزخ ہوا (اور جس کا ٹھکانا دوزخ ہوا تو) سا کے پہنچنے کی جگہ کیا ہی بری جگہ ہے۔ مگر (ہاں) جو کوئی لڑائی کی مصلحت سے ہٹ جائے یا (اپنے گروہوں میں سے) کسی گروہ کے پاس جگہ لینی چاہے (اور اس لیے ایک جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ جائے، تو اس کا مضائقہ نہیں)
(ف ١) اسلام صلح وآشتی کا مذہب ہے ، مگر جب کفر وطاغوت کا مقابلہ آپڑے ، اس وقت کسی رواداری اور بزدلی کو جائز قرار نہیں دیتا ، میدان جہاد سے فرار بدترین گناہ ہے اسلام بہادروں کا مذہب ہے ، البتہ پینترا بدلنا اور طرح دنیا اس سے مستثنے ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ میدان جہاد میں صرف بہادری اور شہامت کا خطاب نہیں ہونا چاہئے بلکہ عقلمندی اور دانائی کا اداء بھی ضروری ہے ۔