سورة البقرة - آیت 110

وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو۔ یاد رکھو جو کچھ بھی تم اپنے لیے نیکی پونجی پہلے سے اکٹھی کرلوگے، اللہ کے پاس اس کے نتیجے موجود پاؤگے (یعنی مستقبل میں اس کے نتائج و ثمرات ظاہر ہوں گے) تم جو کچھ بھی کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

عفوعمیم کی تعلیم : (ف ٢) حسد وجمود بدترین لعنتیں ہیں ۔ حدیث میں آتا ہے ، ھی الحالقۃ لا اقول حالقۃ ولکن حالقۃ الدین یعنی حسد وبغض دین ودیانت کو بیخ وبن سے اکھاڑ دینے والی چیز ہے ، ایک حدیث میں فرمایا ہے ، یہ واء الامم ہے یعنی تمام قوموں کی مشترکہ بیماری جس سے قومیں ہلاکت کے قریب پہنچ جاتی ہیں ، ضرور تھا کہ اس کی روک تھام کے لئے کوئی عملی قدم اٹھایا جائے اور بالخصوص جب کہ اس سے پہلی آیتوں میں یہودیوں کے راہ راست سے بھٹک جانے کا ذکر ہے اور اس کا سبب بتایا ہے کہ حسد وبغض کی انتہا ۔ ان آیات میں تین چیزوں کی ہدایت کی گئی ہے ، نماز ، زکوۃ اور تقدیم خیر کی ، نماز سے روح کی جلا ہوتی ہے ، قلب سے دوئی کا خیال اٹھ جاتا ہے ، سب خدا کے حضور میں بلا امتیاز جھک جاتے ہیں اس لئے حسد وبغض کی گنجائش نہیں رہتی ، زکوۃ سے محتاج وغنی میں رشتہ مودت واخوت قائم ہوجاتا ہے ، اور تقدیم خیر سے عام تعاون باہمی پر آمادہ کیا گیا ہے ، ظاہر ہے کہ ان تینوں چیزوں کے ہونے کے بعد کسی قوم میں حسد و بغض کی مہلک وبا نہیں رہتی ۔ ان آیات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کوئی نیکی ضائع نہیں جاتی تم جو کچھ اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے کرو گے ‘ اس کا بہترین ثمرہ ضرور ملے گا ، اس لئے کہ خدا ہمارے اعمال کو دیکھ رہا ہے ۔