يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
(اے پیغمبر) لوگ تم سے پوچھتے ہیں مال غنیمت کے بارے میں کیا ہونا چاہیے؟ (١) کہہ دو مال غنیمت دراصل اللہ اور اسکے رسو کا ہے، پس اگر تم مومن ہو تو چاہیے کہ (اس کی وجہ سے آپس میں جھگڑا نہ کرو) اللہ سے ڈرو اپنا باہمی معاملہ درست رکھو اور اسکی اور اس کے رسولوں کی اطاعت میں سرگرم ہوجاؤ۔
(ف2) مدنی ہے بدر میں غنائم کے سلسلہ میں تنازع پیدا ہو تو یہ نازل ہوئی ، اس میں حصص کی تفصیل ہے ، نوجوان یہ کہتے تھے کہ ہم غنیمت کے زیادہ حقدار ہیں شیوخ کو یہ فضیلت تسلیم نہ تھی اللہ تعالیٰ نے اس عقدہ میں فرمایا اصل میں یہ اللہ اور اللہ کے رسول کے قبضہ وملک میں ہے ، وہ جیسا چاہیں ، تقسیم کردیں تمہیں اعتراض نہیں کرنا چاہئے ۔ حضور (ﷺ) نے خمس نکال لینے کے بعد نوجوانوں اور بوڑھوں میں مال برابر تقسیم کردیا ۔ حل لغات : أَنْفَالِ: جمع نفل ، بمعنی مال غنیمت ۔