وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور (دیکھو) اللہ کے لیے حسن و خوبی کے نام ہیں (یعنی صفتیں ہیں) سو تم انہی ناموں سے اسے پکارو اور جو لوگ اس کے ناموں میں کج اندیشیاں کرتے ہیں (یعنی ایسی صفتیں گھڑے ہیں جو اس کے جمال و پاکی کے خلاف ہیں) تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو وہ وقت دور نہیں کہ اپنے کیے کا بدلہ پالیں گے۔
خدا کے نام : (ف2) اللہ کے تمام نام جو کتاب وسنت میں وارد ہیں ، اسماء حسنی ہیں ، اور وہ نام جو کتاب وسنت میں نہیں آئے اور ان سے ذم یاشرک کا پہلو نکلتا ہے ، مذموم ہیں ان ناموں سے اللہ کو پکارنا ناجائز ہے ، مقصد یہ ہے ، کہ اللہ نام ہے صفات کمال کے اجتماع کا ، حسن کامل کا ، اور جمال جامع کا ، خالص خوبصورتی اور رعنائی کا ، اس لئے وہ تعبیرات جن سے ذم اور قبح کا پہلو نمایاں ہوں ، غیر صحیح اور غلط ہیں علماء کرام کے دو گروہ ہیں ، ایک وہ ہیں جو اسماء الہی کو توقیفی کہتے ہیں ، اور ایک وہ ہیں جو قیاس کو جائز سمجھتے ہیں، صحیح عقیدہ ان دونوں کے بین بین ہے ان معنوں میں توقیفی ہیں ، کہ ملحدانہ مذموم اور غیر ثابت المعنی ناموں کا استعمال درست نہیں ، اور ان معنوں میں قیاسی ہیں ، کہ پاکیزہ اور جائز نام جو دراصل ترجمہ ہوں ان اسماء کا جو کتاب وسنت میں وارد ہیں ، لائق قبول ہیں ۔