سورة البقرة - آیت 105

مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے وہ اور مشرک دونوں نہیں چاہتے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر خیر و برکت (یعنی وحی الٰہی) نازل ہو (اور اس لیے وہ طرح طرح کے شک پیدا کرکے تمہیں سچائی کی راہ سے باز رکھنا چاہتے ہیں) لیکن اللہ (کا قانون اس بارے میں انسانی خواہشوں کا پابند نہیں ہوسکتا وہ) جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے چن لیتا ہے اور وہ بہت بڑا فضل رکھنے والا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) ان آیات میں کفار واہل کتاب کی ذہنیت بتائی ہے کہ وہ کسی طرح بھی مسلمانوں کو اچھی حالت میں نہیں دیکھ سکتے ، کفر و ایمان کی یہ آویزش آج بھی موجود ہے ، مسلمان کی ہر بات کفر کے سینہ تنگ میں کھٹکتی ہے ، غیر مسلم ہرگز برداشت نہیں کرسکتے کہ مسلمانوں پر رحمت باری کا نزول ہو اور برکات الہیہ کا مہبط بن جائیں لیکن خدا صاحب فضل عنایات ہے ، اس کی مہربانیاں احاطہ شمار سے باہر ہیں ۔ وہ جسے چاہے جب چاہے نواز دے ۔