سورة الاعراف - آیت 133

فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیوں کے دل اور جوئیں (١) اور مینڈک اور لہو کہ یہ سب الگ الگ نشانیاں تھیں، اس پر بھی انہوں نے سرکشی کی اور ان کا گروہ مجرموں کا گروہ تھا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

انکار کی سزائیں : (ف1) موسیٰ (علیہ السلام) کی متواتر اور مسلسل تبلیغ واشاعت کے بعد جب قبطیوں اور فرعونیوں نے نہ مانا اور کوئی اثر قبول نہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے وادی نیل کو ناقابل سکونت بنا دیا ، قبطیوں کو دریائے نیل کی وجہ سے شادابی اور ثروت حاصل تھی یہی دریا ان کے لئے وبال جان ہوگیا ، کثرت سے مینہ برسا ، دریا تمام مصر میں پھیل گیا ، کھیتوں اور باغوں کو ٹڈی چاٹ گئی مکانوں میں مینڈک اور دوسرے حشرات گھس آئے ، گرمی کی شدت سے ناک سے خون جانے لگا اور عجیب مصیبت میں پھنس گئے ۔ بات یہ ہے کہ اللہ کے پاس بےحد خزانے ہیں خوارق ومعجزات کے وہ جب چاہے دنیا کو بدل سکتا ہے آل فرعون یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ موسیٰ (علیہ السلام) ایسا بےسروسامان انسان ہمیں کیا نقصان پہنچا سکے گا ، انہیں معلوم نہیں تھا کہ اللہ ان لوگوں کی تائید کے لئے اپنی مخفی قوتوں کو روئے کار لے آئے گا اور فرعون کی حکومت کو ناقابل علاج مصائب میں ڈال دے گا ۔ حل لغات : طُوفَانَ: طوف سے ہے یعنی آندھی یا وہ تیز بارش جس کے ساتھ زور کی ہوا بھی ہو ۔ قُمَّلَ: بھینگے حشرات ، علامہ راغب کہتے ہیں ، صغار الذباب ۔