وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
چنانچہ (دیکھو) جب ایسا ہوا کہ اللہ کا ایک رسول اس کتاب کی تصدیق کرتا ہوا آیا جو پہلے سے ان کے پاس موجود تھی (یعنی حضرت مسیح کا ظہور ہوا) تو ان لوگوں میں سے ایک گروہ نے کہ کتاب الٰہی رکھتے تھے، کتاب الٰہی اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دی گویا اسے جانتے ہی نہیں
(ف2) رسول (ﷺ) کے من عند اللہ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس کا پیغام براہ راست مستفادہ ہوتا ہے ، جناب قدس سے ﴿وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى﴾ اس کی ساری زندگی آئینہ ہوتی ہے ، رضائے الہی کا ﴿وَهُمْ بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ﴾اور وہ تمام پہلی تعلیمات کا مصدق ہوتا ہے لیکن اہل کتاب کی شومی عقل ملاحظہ ہو کہ باوجود ان سب چیزوں کے دیکھنے کے منکر ہی رہے ۔ حل لغات: وَرَاءَ: پیچھے ۔ ظُهُورِ۔جمع ظھر پشت ، پیٹھ ،