سورة الاعراف - آیت 116

قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

موسی نے کہا تم ہی پہلے پھینکو، پھر جب جادوگروں نے (جادو کی بنائی ہوئی لاٹھیاں اور رسیاں) پھینکیں تو ایسا کیا کہ لوگوں کی نگاہیں جادو سے مار دیں اور ان میں (اپنے کرتبوں سے) دہشت پھیلا دی اور بہت بڑا جادو بنا لائے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ﴿سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ﴾ سے معلوم ہوا کہ جادو کا تعلق محض فریب نظر سے ہے ، یا ایک قسم کی شعبدہ بازی ہے ورنہ حقیقت میں اشیاء میں تبدیلی ناممکن ہے ۔ اگر جادو گر واقعی حقائق کو بدل سکیں ، تو بری حالت میں کیوں رہیں ، انہیں کو دیکھئے فرعون سے انعام مانگ رہے ہیں ، حالانکہ اگر واقعی یہ لوگ تحویل طبائع پر قادر ہوں ، تو ان کو احتیاج کس بات کی ہے جو چاہا کردیا ۔ حل لغات : سِحْرٍ: وہ چیز جس کا معلوم کرنا باریک اور لطیف ہو ، سحر کے معنی علاوہ جادو اور افسوں کے فریفتہ کرنے اور بیمار بتانے کے بھی ہیں ۔