وَمَا وَجَدْنَا لِأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍ ۖ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ
اور ان میں سے اکثروں کو ہم نے ایسا پایا کہ اپنے عہد پر قائم نہ تھے (یعنی انہوں نے اپنا فطری شعور و وجدان کہ فطرت انسانی کا عہد ہے ضائع کردیا تھا) اور اکثروں کو ایسا ہی پایا کہ یک قلم نافرمان تھے۔ (١)
نبذعہد : (ف1) ان تمام قصص کا مقصد یہ ہے کہ حضور (ﷺ) کو بتایا جائے کہ قومیں کس طرح بار بار اللہ کے بندھے ہوئے میثاق کو توڑتی چلی آئی ہیں اور کیوں کہ ہم نے ان کو سخت ترین سزائیں دی ہیں ، تاکہ ایک طرف آپ کو قریش مکہ کی مخالفت سے مایوسی نہ ہو اور دوسری جانب مکے والوں کے دل میں ڈر پیدا ہو ، اور ان کو معلوم ہو کہ اگر ہم نے رسول اللہ کا کہا نہ مانا اور انکار کیا تو ہمارا حشر بھی یہی ہوگا ۔ ان قصوں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس وقت حق کا اظہار ہوتا ہے اکثریت کی جانب سے پر زور مخالفت ہوتی ہے اور ابتداء حق کو قبول کرنے والے بہت تھوڑے لوگ ہوتے ہیں ۔