سورة الاعراف - آیت 59

لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ واقعہ ہے کہ ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف (تبلیغ حق کے لیے) بھیجا تھا۔ اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں ڈرتا ہوں کہ ایک بڑے ہی (ہولناک) دن کا عذاب تمہیں پیش نہ آجائے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حضرت نوح (علیہ السلام) : (ف1) نوح (علیہ السلام) ابو الانبیاء علیہم السلام ہیں اور ابو البشر ہیں آپ نے تقریبا ایک ہزار سال تک قوم میں تبلیغ کی اللہ کی توحید کی طرف دعوت دی ، نہایت خلوص اور محبت سے لوگوں کو راہ راست کی جانب متوجہ کیا مگر قوم یہی کہتی رہی ، غلط ہے ، آپ گمراہ ہیں اور ہمیں بھی گمراہ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہیں تعجب یہ تھا کہ اللہ نے ہمیں چھوڑ کر اسے کیوں نبوت کے لئے منتخب کیا ہے ، اس میں کیا خصوصیات ہم سے زیادہ ہیں ، بدبختوں کو یہ معلوم نہیں تھا ، یہ اللہ کی دین ہے ، جسے چاہے ، دیدے اس کا معیار قلب کی پاکیزگی اور اعمال کی بلندی ہے یہ موہبت دل نشین ہے ، صلہ وانعام نہیں جو کسب ومحنت کا نتیجہ ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، یہ جتنے تکذیب کرنے والے ہیں ، ہلاک ہوں گے ، ایک کشتی بنانے کا حکم ہوا ، تاکہ نوح ، کے ماننے والے اس سفینہ میں بیٹھ کر نجات حاصل کریں ۔ چنانچہ وقت آگیا زمین پھوٹ پڑی آسمان نے دروازے کھول دیئے ، آب اور باران کا وہ طوفان آیا ، کہ تمام منکرین غرق ہوگئے وہ لوگ جو آنکھیں بند کرلیں ، اور حقائق نہ دیکھیں ان کی یہی سزا ہے ۔ حل لغات : الْمَلَأُ: معززین ۔