وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ
اور (دیکھو) اچھی زمین اپنے پروردگار کے حکم سے اچھی پیداوار ہی نکالتی ہے لیکن جو زمین نکمی ہے اس سے کچھ پیدا نہیں ہوتا مگر یہ کہ نکمی چیز پیدا ہو، اس طرح ہم (حکمت و عبرت کی) نشانیاں ان لوگوں کے لیے دہراتے ہیں جو شکر کرنے والے ہیں (یعنی خدا کی نعمتوں کے قدر شناس ہیں)
(ف ٣) لطیف پیرایہ میں اشارہ ہے استعداد کے اختلاف کی جانب ، کہ جس طرح پاک اور اچھی زمین میں پاکیزہ چیزیں پیدا ہوتی ہیں ، اور بری زمین میں ردی ، اسی طرح دلوں کی حالت ہے ، اگر یہ مزرع ہستی کفر ونفاق کے بیچ سے اشترا اور خالی ہے ، تو لامعالہ ایمان اور یقین کے گل وریحان پیدا ہوں گے ، اور نہ کفر وفسوق کے زقوم : حل لغات : نکدا : ہر شئے جو بمشکل مہیا ہو ۔