أَهَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لَا يَنَالُهُمُ اللَّهُ بِرَحْمَةٍ ۚ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلَا أَنتُمْ تَحْزَنُونَ
(انہوں نے جنتیوں کی طرف اشارہ کر کے کہا) دیکھو کیا یہ وہی لوگ نہیں ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ خدا کی رحمت سے انہیں کچھ ملنے والا نہیں؟ (لیکن انہیں تو آج رحمت الہی پکار رہی ہے) جنت میں داخل ہوجاؤ، آج تمہارے لیے نہ تو کسی طرح کا اندیشہ ہے نہ کسی طرح کی غمگینی۔
(ف ١) (آیت) ” ادخلوا الجنۃ “۔ سے پہلے محذوف ہے عبارت سے سمجھ میں آجاتا ہے کہا گیا ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ ، ” فالیوم ننسھم “۔ سے مراد یہ نہیں کہ اللہ ان کو بھول جائے گا کیونکہ وہ نسیان وسہو سے بلند ہے ، مقصد یہ ہے کہ ان سے بالکل اس قسم کا سلوک روا رکھا جائے گا کہ گویا ہم بھول گئے ہیں ۔ حل لغات : حرمھما : تحریم سے مراد ممانعت ہے یعنی اللہ نے روک رکھا ہے ۔