أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ
اے پیغمبر) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے اس لشکر کے ساتھ کیا سلوک کیا جو ہاتھیوں کا ایک غول لے کر مکہ پر حملہ آور ہوا (١)۔
(1۔5) اے مکے والو ! تم جو اس رسول کے ساتھ اتنی مخالفت کرتے ہو کیا تمہیں یقین ہے کہ تم اس میں کامیاب ہوجائو گے؟ ہرگز نہیں کیا تم نے ہاتھی والوں کا قصہ نہیں سنا اور اس پر فکر نہیں کیا کہ تمہارے پروردگار نے ان اصحاب الفیل ہاتھیوں والے لوگوں کے ساتھ کیا برتائو کیا تھا جو بخیال خود کعبہ شریف کو گرانے آئے تھے کیا اس اللہ نے ان کی چال کو جو دربارہ گرانے کعبہ شریف کے تھی بے اثر نہ کردیا تھا۔ بے شک کیا تھا اور ان پر دل کے دل پرندے بھیجے جو ان پر پتھر یلی مٹی کی کنکریاں مارتے تھے پس انہی کنکریوں کے ساتھ اللہ نے ان کو چبائے ہوئے بھوسے کی طرح بے کار بے اعتبار کردیا۔ الھم اعذنا من عذابک کیفیت اصحاب الفیل جاہلیت کا زمانہ تھا اس کا کرشمہ ہوا کہ حکومت حبشہ کی طرف سے یمن کے صوبہ پر ایک احمق ابرہہ نام گورنر تھا اس نے دیکھا کہ عرب لوگ مکہ شریف کو حج کرنے جاتے ہیں دل میں خیال کیا کہ ایسا کریں کہ یہ لوگ وہاں نہ جائیں چنانچہ اس نے اپنے علاقہ میں ایک کعبہ بنایا اور اعلان کیا کہ حج یہاں کرلیا کرو مکہ میں جانے کی ضرورت نہیں ادھر سے ایک منچلا عرب سردھرا اس کعبہ میں جا گھسا چپکے سے اس میں پائخانہ کر کے دیواروں پر لیپ دیا یہ واقعہ سن کر ابرہہ کو بہت غصہ آیا مکہ پر فوج کشی کی قریب مکہ کے پہنچ کر سردار مکہ عبدالمطلب کو کہا میں تم لوگوں سے لڑنے کو نہیں آیا میں تو تمہارے کعبہ کو گرانے آیا ہوں عبدالمطلب نے کہا کعبہ ہمارا گھر نہیں ہے جس کا ہے وہ اگر تمہیں ایسا کرنے دے تو کر گزرو یہ کہہ کر عبدالمطلب نے کعبہ شریف میں جا کر مندرجہ ذیل اشعار میں دعا کی یَا رَبِّ لَا اَرْجُوْ سِوَاکَا یَا رَبِّ فَامْنَع حِمَاکَا اِنَّ عَدُوَّ الْبَیْتِ مَنْ عَادَاکَا اِمْنَعْھُمْ اَنْ یُخَرِّبُوْا قِرَاکَا ان اشعار میں موحدانہ اللہ سے دعا کی کہ کعبہ شریف کو ان ظالموں سے بچائیو عبدالمطلب کی دعا قبول ہوئی ابرہہ کی فوج جب کعبہ شریف پر حملہ آور ہوئی تو اللہ نے چھوٹی چھوٹی چڑیاں پہاڑوں اور سمندروں کی طرف سے بھیج دیں جو ان حملہ آوروں پر چھوٹی چھوٹی کنکریاں مارتے تھے جن سے وہ مرے اور زخمی ہو کر بھاگ گئے۔ لہ الحمد۔ ١٢ منہ