كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا
ہرگز نہیں جب زمین کوٹ کوٹ کرریگ زار بنادی جائے گی
(21۔30) اس بدعملی کا بدلہ تم لوگوں کو اس وقت ملے گا جب زمین اپنی موجودہ شکل میں بالکل توڑ دی جائے گی پہاڑوں کو اٹھا کر پانی میں ڈال کر چٹیل میدان کردیا جائے گا اور تمہارے پروردگار کا حکم فیصلہ کا آپہنچے گا اور فرشتے صفیں باندھ کر میدان محشر میں آموجود ہوں گے حکم کے منتظر تعمیل کرنے پر مستعد اور ادھر بدکاروں کو ڈرانے کے لئے جہنم لا موجود کی جائے گی اس روز بد سے بد انسان بھی ٹھیک ٹھیک نصیحت پاجائے گا مگر اس نصیحت کا فائدہ کہاں ہوگا جب حالت مایوسی کی دیکھے گا تو کہے گا کاش میں نے اپنی اس زندگی کے لئے کچھ بھیجا ہوتا جو آج میرے کام آتا پس اسی روز نہ تو کوئی اللہ جیسا عذاب کرے گا نہ اس جیسی کوئی قید کرے گا یعنی اللہ کی گرفت بڑی سخت ہے اور بڑی سخت ہوگی پس اسی سے تم سوچ لو جو کام تمہیں اس زندگی میں مفید ہو وہ اختیار کرو اصل کام یہ ہے کہ تم دل کو اللہ کے ساتھ اس طرح لگا ئو کہ ہر رنج وراحت کو اللہ کی طرف سے بلکہ اس کے حکم سے سمجھ کر اس پر تسلی پائو راحت میں غرور تکبر نہ کرو رنج میں گھبراہٹ نہ کرو تاکہ موت کے وقت تم کو کہا جائے اے اللہ کے ماتحت تسلی پانے والے نفس اپنے رب کی طرف خوشی بخوشی چل ایسا کہ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی پس اس رضا کے ساتھ میرے نیک بندوں میں (جن کی اقسام انبیاء اولیاء صدقاء وغیرہ میں داخل ہوجا۔ یعنی ! میری جنت میں جو مطمئنین کے لئے آرام گاہ ہے داخل ہوجا اور ہمیشہ آرام پا۔ اللھم اجعلنا منھم