سورة المزمل - آیت 20

إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَىٰ مِن ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِّنَ الَّذِينَ مَعَكَ ۚ وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ عَلِمَ أَن لَّن تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ۚ عَلِمَ أَن سَيَكُونُ مِنكُم مَّرْضَىٰ ۙ وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِن فَضْلِ اللَّهِ ۙ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۚ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا ۚ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر تمہارا پروردگار واقف ہے کہ تم راتوں کو اللہ کی یاد اور ذکر کے لیے جاگتے ہو، کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہارئی رات، اور ایک جماعت تمہارے ساتھیوں کی اس شب بیدار نہ عبادت میں تمہارے ساتھ شریک ہوتی ہے رات اور دن کے تمام (اشغال واعمال) کا اللہ تعالیٰ ہی اندازہ کرسکتا ہے۔ اسے معلوم ہے کہ تم (بوجہ انہماک عبادت اور کمال محویت وخود فراموشی) وقت کو محفوظ نہیں کرسکتے اس لیے اس نے تمہارے حال پر ارادہ لطف وکرم کیا اور وقت کی قید اٹھا دی۔ پس اب جس قدر بھی آسانی سے قرآن پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو، اسے یہ بھی معلوم ہے کہ تم میں سے بعض آدمی بیمار پڑیں گے، بعض تلاش معاش وتجارت کے سلسلے میں سیروسیاحت کررہے ہوں گے بعض خدا کی راہ میں دشمنان اسلام سے لڑتے ہوں گے بہرحال ایسی صورت میں اب یہی حکم ہے کہ شب کو جس قدر (تہجد کی نماز میں) قرآن باآسانی پڑھا جاسکتا ہے، پڑھو اور اپنے جسم پربہت زیادہ بار نہ ڈالو، اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور اللہ تعالیٰ کو قرض حسن دیتے رہو، اور جو بھلائی بھی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے وہی بھلائی اور اجر میں بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے ہاں پاؤ گے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہو، بے شک اللہ تعالیٰ غفور ورحیم ہے (٣)۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

تیرا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تو کبھی دو تہائی رات کے قریب اور کبھی نصف کے لگ بھگ اور کبھی ثلث شب کے قریب عبادت میں لگا رہتا ہے اور تیرے ساتھیوں میں سے مومنین کی ایک جماعت بھی عبادت میں مشغول رہتی ہے تیرا اور ان کا اخلاص نمایاں ہے کیونکہ رات کے وقت وہی شخص عبادت کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ دلی تعلق رکھتا ہو اور اللہ کو رات اور دن کا اندازہ خوب معلوم ہے اسی علم کی بنا پر وہ بتاتا ہے کہ تم ایسا کرتے ہو اسی علم کلی سے اسے معلوم ہے کہ تم لوگ ہرگز اس کو نباہ نہیں سکو گے تو اس نے تم پر نظر عنائت کی ہے پس جس قدر قرآن پڑھنا تمہیں آسان ہو پڑھا کرو یعنی بوقت شب نماز تہجد جتنی آسانی سے پڑھ سکو پڑھا کرو اور بے حد تکلیف نہ اٹھایا کرو اللہ کو معلوم ہے کہ تم میں بعض لوگ بیمار ہوں گے اور کئی ایک ملک میں سفر کریں گے جس میں وہ بذریعہ تجارت اللہ کا فضل تلاش کریں گے جو بالکل جائز بلکہ مستحسن فعل ہے اور کئی لوگ ایسے ہوں گے جو اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے پس یہ وجوہات ہیں جن سے تم کو نرم حکم دیا جاتا ہے کہ جتنا کچھ قرآن پڑھنا تم کو آسان ہو اتنا پڑھ لیا کرو‘ بہت زیادہ بوجھ اپنے نفس پر نہ ڈالو اور مفروضہ نماز پڑھتے رہو اور مال کا فریضہ زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور دے سکو تو اللہ کے بندوں میں سے حاجتمندوں کو بلا سود قرض حسنہ دیا کرو اور ان مذکورہ مواقع کے علاوہ بھی نیک کام میں خرچ کیا کرو کیونکہ جو بھی تم لوگ اپنے لئے نیک کام اپنے اعمالنامہ میں لکھوا کر آگے بھیجو گے اس کو اللہ کے نزدیک بہتر اور اچھے اجر کی صورت میں پائو گے اور اس کے پانے سے تم لوگ خوش ہوگے اس بدنی اور مالی عبادت کے علاوہ ایک وسیع الذیل کام سنو ! جو کسی وقت بھی ختم نہ ہو یا ختم ہونے پائے وہ یہ کہ اللہ سے بخشش مانگا کرو بے شک اللہ گناہوں کا بخشنے والا مہربان ہے اس کی رحمت سے کسی حال میں ناامید نہ ہونا چاہیے۔ یَا غَفُوْرُ یَا رَحِیْمُ نَسْتَغْفِرُکَ