إِن تُقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ شَكُورٌ حَلِيمٌ
اگر تم اللہ تعالیٰ کو قرض حسن دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھاکر (اس کا اجر) عطا فرمائے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا ہی قدردان اور بڑے تحمل والا ہے
پس تم اپنے نفسانی بخل کو فیاضی پر غالب نہ آنے دو۔ بلکہ فیاضی کو بخل پر غالب کات کرو سنو ! اگر تم اللہ کی راہ میں فقراء اور مساکین کی حاجت روائی میں خرچ کرو گے تو گویا اللہ کو قرض حسنہ دو گے اللہ کو قرض حسنہ دینے سے یہ مطلب نہیں کہ اللہ غریب نادار ہے اور تم امیر اور مالدار ہو۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ کارخیر میں خرچ کرتے ہوئے تم دل میں یہ جانو کہ ہم اللہ کے پاس جمع کرتے ہیں جو مال ایسی نیت سے خرچ کرو گے تو اللہ اس مال کو بڑھا کر تمہیں دے گا ایک پیسہ کے سات سو پیسوں تک بلکہ ان سے بھی زیادہ عنائت کرے گا اور اس پر مزید یہ کہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور ہر طرح کے احسان تم پر کرے گا اللہ بندوں کے نیک کاموں کا بڑا قدردان اور علم والا ہے اس سے کسی کا نیک وبد مخفی نہیں باوجود جاننے کے بوجہ حلم کے جلدی سزا نہیں دیتا