هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
وہی ہے جس نے امیوں میں سے ایک رسول انہی میں سے مبعوث کیا، جوان پر خدا کی آیات کی تلاوت کرتا ہے ان کے اخلاق کا تزکیہ کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت کی باتیں سکھاتا ہے، حالانکہ وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے (٢)۔
اس کی حکومت یا حکمت کا تقاضا ہوا ہے کہ اس نے انسانوں کی ہدایت کے لئے سلسلہ انبیاء قائم کیا ہے اسی نے ان قریش کے ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا ہے جو اس کے احکام پڑھ کر ان کو سناتا ہے اور اپنے اثر صحبت سے پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب قرآن اور خاص کر علم حکمت معرفت الٰہیہ سکھاتا ہے یعنی ان کو بتاتا ہے کہ اللہ سے تمہارا کیا تعلق ہے خالق اور مخلوق میں کیا نسبت ہے‘ اور سب امور کے لئے یہی مدار ہے یہ سب اس اللہ کی مہربانی ہے ورنہ اس سے پہلے تو یہ لوگ کھلی گمراہی میں تھے۔ بت پرستی‘ شراب خوری‘ زناکاری ہر قسم کی بدکاری ان کا شعار تھا آج جو ان میں نور ایمان اور اثر ہدایت نظر آرہا ہے وہ اسی رسول کی بابرکت سے ہے