سورة الحشر - آیت 21

لَوْ أَنزَلْنَا هَٰذَا الْقُرْآنَ عَلَىٰ جَبَلٍ لَّرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۚ وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر بھی نازل کرتے تو (اے مخاطب) تو اس پہاڑ کو دیکھتا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے دبا جارہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر وتامل سے کام لیں

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

ایسے لوگوں میں داخل ہونیکا طریق صرف یہ ہے کہ ہمارے اتارے ہوئے قرآن پر عمل کریں جس کی صفت مؤثرہ یہ ہے کہ اگر ہم اس قرآن کلام اللہ کو پہاڑ پر اتارتے تو تم اسے دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے ڈر جاتا بلکہ پھٹ جاتا کیونکہ وہ جانتا کہ ایسے کلام پر عمل کرنا میرے ذمہ ڈالا گیا جس کا بھیجنے والا ایسے قدرت والا ہے کہ اس کے پکڑے ہوئے کو کوئی چھڑا نہیں سکتا۔ اللہ جانے مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی تو میری کیا حالت ہوگی حقیقت میں یہ پہاڑوں کا ذکر تمثیلات ہیں جو ہم (اللہ) لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر کریں۔ ورنہ پہاڑ پر قرآن یا کلام اللہ اترنے کا کوئی مطلب نہیں کیونکہ وہ مکلف نہیں لہذا یہ فرضی مثال بغرض تفہیم ہے۔