وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
جو کوئی انکار کرے گا اور ہماری نشانیاں جھٹلائے گا وہ دوزخی گروہ میں سے ہوگا۔ ہمیشہ عذاب میں رہنے والا
(40۔46) مگر افسوس یہ کہ تم اے بنی اسرائیل اہل علم ہو کر بھی بھولتے ہو۔ حالانکہ میں نے تم پر کئی احسانات کئے اور ہر طرح کی نعمتیں بھی عطا کیں۔ ہمیشہ تم میں رسول بھی بھیجے زمین کا تم کو حاکم بھی بنایا پس تم میری نعمتیں یاد کرو جو میں نے تمہیں دیں اور میرے وعدہ کو جو اس رسول آخرالزمان کے متعلق خاص کر تم سے لیا ہوا ہے کہ جب وہ آئے تو اس پر ایمان لانا۔ اسے پورا کرو اس کے عوض میں بھی تمہارا وعدہ بخشش کا پورا کروں گا۔ اس ایفاء عہد اور ایمان لانے میں تنگی معاش کی فکر نہ کرو۔ رزق دینے والا میں ہوں پس تم مجھ ہی سے ڈرو جو تمہاری تنگی اور ثروت کا مالک ہوں پس تم مجھے ہی متولی امور جانو اور میری اتاری ہوئی کتاب کو مانو جو تمہاری ساتھ والی کتاب تورات کی تصدیق کرتی ہے اور اس کی اصلیت کو مانتی ہے اور اگر تم نے انکار کیا اور تم کو دیکھ کر اور لوگوں نے بھی یہی وطیرہ اختیار کیا تو ان سب کا گناہ تمہاری جان پر ہوگا۔ پس مناسب ہے کہ مان لو اور سب سے پہلے منکر نہ بنو اور اس وعدہ کو پھیر پھار کر اپنے ماتحتوں سے میرے حکموں کے بدلہ میں دنیا کا حقیر مال نہ لیا کرو۔ آخر کتنا کچھ لوگے سب کا سب بمقابلہ ان نعمتوں کے جو نیک بندوں کو آخرت میں ملنے والی ہے۔ دنیا کا سارا مال بھی تھوڑا اور ذلیل ہے میں تمھیں سچ کہتا ہوں کہ حق کے اختیار کرنے میں کسی سے مت ڈرو فقط مجھ ہی سے ڈر و۔ جو میں تمہارے عذاب اور رہائی پر قادر ہوں جھوٹی تاویلیں کرکے سچ کو جھوٹ سے نہ ملاؤ۔ اور نہ جان بوجھکر دنیاوی منافع کے لئے حق کو چھپایا کرو اور سیدھے سادھے مسلمان ہو کر نماز پڑھو اور مسلمانوں کی طرح مال کی زکوٰۃ بھی دیا کرو اور سب دینی کاموں کو چستی سے ادا کیا کرو بالخصوص نماز میں تو ایسے چالاک ہوجاؤ کہ پانچوں وقت پڑھو اور رکوع کرنیوالوں کے ساتھ مل کر رکوع کیا کرو یعنی باجماعت ادا کیا کرو تاکہ تمہارے دین کا اظہار پورے طور سے ہو بجائے اس کے تم الٹے نا بلد ہورہے ہو۔ کیا لوگوں کو بھلی باتیں بتلاتے ہو؟ ( بعض علماء یہود کا شیوہ تھا کہ جب ان سے کوئی قریبی رشتہ دار آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حالات سے سوال کرتا تو اس پر اسلام اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت ظاہر کرتے اور خود اسی کفر پر اڑے رہتے۔ ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی۔ معالم) گرجوں اور دیگر معبدوں میں لوگوں کو اپنے خیال کے مطابق اچھے کام بتلاتے ہو اور اپنے آپ کو باوجود کتاب پڑھنے کے بھلاتے ہو۔ کیا تم ہوش نہیں کرتے ؟ ہم پھر مکرر تمھیں کہتے ہیں کہ لوگوں سے مت ڈرو اس لئے کہ یہ شرک خفی ہے بلکہ اگر تم کو کوئی تکلیف آوے تو تم اس کے دفع کرنے میں صبر اور نماز کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگا کرو اس لئے کہ تکلیف میں صبر کے ساتھ جب آدمی مستقل ہو کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے تو ضرور ہی تکلیف رفعہ ہوجاتی ہے۔ ہاں ظاہری اسباب سے منہ پھیر کر یہ مدد چاہنا اور صبر کرنا بیشک کارے دارد خاص کر ایک سی حالت میں نماز پڑھنا اور نماز کے ساتھ مدد چاہنا تو بہت بھاری ہے مگر اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں پر بھاری نہیں کیونکہ وہ ہر کام کی علت العلل اللہ تعالیٰ ہی کو جانتے ہیں اگر وہ ظاہری اسباب کی طرف بھی رخ کرتے ہیں تو ان کا انجام بھی اللہ تعالیٰ ہی کے سپرد کرتے ہیں اس لئے کہ یہ لوگ ایسے ہی پاکیزہ خیال ہیں جو اس بات کا پختہ خیال رکھتیں ہیں کہ وہ اس تکلیف کے عوض میں اپنے مولا سے نیک بدلا ضرور پاوینگے اور یہ بھی مانتے ہیں کہ مر کر بھی وہ اسی کی طرف جائیں گے (بحذف مضافٍ ای ملاقوا جزأء ربھم)