سورة الجاثية - آیت 1

م

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

حاء۔ میم

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔11) وہ اللہ رحمن رحیم ہے اسی کی رحمت کا تقاضا ہے کہ اس نے یہ کتاب قرآن بندوں کی ہدایت کے لئے نازل کی ہے پس تم لوگ یقینا سمجھو کہ اس کتاب کا اتارنا اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے ہے۔ اس لئے اس کی تعلیم بھی حکمت سے بھرپور ہے اور اس کی اشاعت میں کسی قسم کی روک نہیں ہوگی کیونکہ یہ غالب اللہ کی فرستادہ ہے اس کے غلبہ کے مقابلہ میں کسی کی کیا مجال؟ جو اس کتاب کی تعلیم ہے اس کی شہادت کے لئے آسمانوں اور زمینوں میں ماننے والوں کے لئے کئی ایک نشانیاں ہیں بلکہ خود تمہاری پیدائش میں اور جتنے جاندار اس نے پیدا کر کے دنیا میں پھیلائے ہیں ان میں بھی یقین کرنے والوں کے لئے کئی ایک نشانیاں ہیں اور جو بھی یقینے ضدی شریر طبع لوگ ہیں۔ ان کو تو کوئی چیز بھی مفید نہیں ہوسکتی۔ اس کے سوا رات اور دن کے آنے جانے میں اور جو اوپر سے اللہ رزق کا سبب پانی اتارتا ہے پھر اس کے ساتھ خشک زمین کو بعد خشکی کے تروتازہ کردیتا ہے جس کی پیداوار سے دنیا کی آبادی پلتی ہے اور ہوائوں کو ادھر ادھر پھیرنے میں عقل مندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جن کی خالص عقل تیرگی دنیا اور صحبت بد میں پھنس کر زائل نہیں ہوتی وہی ان نشانیوں پر غور کر کے مستفید ہوسکتے ہیں۔ سنو ! اللہ کی آیات دو قسم کی ہیں ایک تو دیدہ۔ ایک شنیدہ۔ دیدہ تو تمام دنیا کے واقعات ہیں جن کا ذکر اوپر ہوا شنیدہ یہ احکام قرآنیہ آیات الٰہیہ ہیں جو اے نبی ! ہم بذریعہ فرشتہ کے تجھ کو سچائی کے ساتھ سناتے ہیں یعنی قرآن مجید کے احکام پھر بھی یہ لوگ مشرکین عرب اللہ اور اس کے احکام کے سوا کس بات پر ایمان لائیں گے ہر ایک علم کی اور ہر ایک نزاع کی ایک انتہا ہوتی ہے مگر دنیا ساری اور دنیا کے سارے جھگڑوں کی انتہا اللہ پر ہے۔ پھر جو شخص اللہ کو نہیں مانتا وہ تو پرلے درجے کا جھوٹا اور بدکار ہے افسوس ہے ہر ایک جھوٹے بدکار کے حق میں جس کو اللہ کے احکام سنائے جاتے ہیں تو وہ ان کو سن کر اپنی گمراہی اور غلط کاری پر متکبرانہ روش سے اڑا رہتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے گویا اس نے سنے ہی نہیں۔ پس تو اس کو دکھ والی مار کی خبر سنادے کہ انجام اس کا بہت برا ہوگا۔ اور اس کی شرارت سنو ! کہ جب ہمارے احکام میں سے کوئی حکم پڑھ کر یا سن کر اسے معلوم ہوتا ہے تو اس پر ہنسی اڑاتا ہے لوجی آج نیا حکم آیا کہ مال میں سے بھی کچھ دیا کرو۔ بس جی انکو لینے ہی سے غرض ہے کسی طرح آجائے پس تم سن رکھو کہ ان لوگوں کے لئے دنیا ہی میں ذلت کا عذاب ہے اور آگے جہنم کا عذاب ہنوز باقی ہے جس میں ان کی بہت سخت گت ہوگی۔ اور نہ ان کی کمائی ان کو کچھ فائدہ دے گی نہ ان کے وہ کارساز ان کو کچھ فائدہ دیں گے جو انہوں نے بنا رکھے ہیں جن کو اڑے وقتوں میں مددگار جانتے ہیں اور ان کو بہت بڑا عذاب ہوگا جس کی تاب ان میں نہیں ہے۔ یہ قران اللہ کی طرف سے ہدایت ہے اور جو لوگ اپنے رب کے احکام اور آیات سے منکر ہیں ان کے لئے بڑے دکھ کی مارہے۔