لِّلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ
آسمانوں اور زمین کی سلنطت اللہ ہی کے لیے اور وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے
(49۔53) تمام آسمانوں اور زمینوں کی حکومت اسی اکیلے اللہ کے قبضے میں ہے وہی رات دن میں تصرف کرتا ہے نہ صرف رات دن بلکہ تمام مخلوقات میں اسی کا تصرف ہے وہی جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے لڑکیاں دونوں ہی ملے جلے بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے اولاد بانجھ کردیتا ہے یہ سب کچھ اس کے علم اور قدرت سے ہوتا ہے بے شک وہ بڑے علم والا اور بڑی قدرت والا ہے۔ مخلوق چاہے کیسے ہی اعلیٰ درجہ پر پہنچ جائے تاہم وہ اللہ کی صفات میں سے کسی صفت کے ساتھ موصوف نہیں ہوسکتی بلکہ یوں کہئے کہ بالمشافہ خطاب کے بھی لائق نہیں اسی لئے کوئی آدمی اس قابل نہیں کہ اللہ اس کے ساتھ بالمشافہ کلام کرے مگر براہ راست بلا واسطہ القاء اور الہام سے یا پس پردہ کہ وہ انسان کسی کلام کو تو اپنے کانوں سے سنے۔ مگر متکلم کو نہ دیکھ سکے یا تیسری صورت یہ ہے کہ فرشتہ کو قاصد بنا کر بھیجے پھر وہ فرشتہ اللہ کے حکم سے جو کچھ اللہ چاہے اس بشر رسول کی طرف وحی پہنچا دے یعنی جبرئیل فرشتہ اللہ کی طرف سے وحی لے کر بحکم اللہ نبیوں تک پہنچاتا رہا ہے عام طریق رسالت یہی ہے۔ بس یہ تین صورتیں ہیں جن سے اللہ کسی انسان کو وحی اور الہام یا القا کرتا ہے۔ خواب میں کسی امر کا کھل جانا پہلی قسم میں داخل ہے۔ اس کے سوا یہ خیال کہ کوئی بشر اللہ سے بالمشافہ ہم کلام ہوسکے محال ہے۔ بے شک وہ اللہ بہت بلند درجہ ہے اس کی کبریائی شان اس سے بے پردہ ہم کلامی سے مانع ہے اور حکیم ہے۔ اس کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے جسے کوئی شخص پورا پورا نہیں پا سکتا۔ اس لئے جو کچھ تمہیں بتایا جاتا ہے اس پر ایمان لائو اور سنے سنے وہمات میں نہ پڑو۔ اور اگر یہ سوال ہو کہ تیری طرف (اے نبی !) کون سی قسم سے وحی آتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اسی طرح یعنی اس تقسیم کو ملحوظ رکھ کر ہم نے تیری طرف اپنے حکم سے روح یعنی روحانی زندگی بخشنے والی کتاب بذریعہ روح الامین جبرئیل کے بھیجی ہے ورنہ اس سے پہلے تو نہ جانتا تھا کتاب کیا ہوتی ہے نہ ایمان کی تفصیل جانتا تھا گو تجھے اللہ پر ایمان تھا اور شرک سے تجھے پیدائشی نفرت تھی مگر اس کی تفصیل کا علم نہ تھا نہ یہ معلوم تھا کہ آسمانی کتاب کس طرح کی ہوتی ہے لیکن ہم نے اس کو تیرے سینے میں نور بنایا جس سے تو دنیا کو نورانی کر رہا ہے اس نور کے ساتھ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہیں گے ہدایت سے بہرہ یاب کریں گے اور جس کو اس کی بدروش سے چاہیں گے محروم کردیں گے۔ ہاں اس میں شک نہیں کہ تو سب کو سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کرتا ہے یعنی اس اللہ کے قرب کی راہ کی طرف راہ نمائی کرتا ہے آسمانوں اور زمینوں کی سب چیزیں جس کی ملک ہیں سب اسی کا ہے سنو ! لوگو ! اللہ کی مالکیت صرف یہی نہیں کہ وہ مالک ہے اور دنیا کے مالکوں کی طرح اپنی ملکیت سے غافل اور بے خبر ہے نہیں نہیں بلکہ دنیا کے تمام امور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں یعنی سب واقعات کا وہی علت اور علت العلل ہے اس کے حکم اور اذن کے بغیر کوئی چیز وجود پذیر یا وجود میں آکر فنا نہیں ہوسکتی۔ اَللّٰھُمَّ یا مُسَبِّبَ الْاَسْبَابِ سَبِّبْ لَنَا وَھَبِّیْٔ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا