سورة الصافات - آیت 149

فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے نبی آپ ان سے دریافت کیجئے کیا آپ کے رب کے لیے توبیٹیاں ہوں اور ان کے لیے بیٹے؟

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(149۔182) اسی طرح کئی ایک واقعات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ باری تعالیٰ اپنے کاموں میں خود مختار ہے وہ کسی دوسرے کا محتاج نہیں نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ شریک پس تو اے نبی ان سے دریافت تو کر کہ تم جو فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں خیال کرتے ہو۔ حالانکہ صنف نساء تمہارے نزدیک بالکل بے کار چیز ہے تو کیا پروردگار کے لئے لڑکیاں جو بیکار چیز ہیں اور ان کہنے والوں کے لئے لڑکے؟ واہ یہ عجیب تقسیم ہے حالانکہ زبردست کو زبردست اولاد ہوتی ہے اور کمزور کو کمزور مگر یہ لوگ خود تو لڑکیوں کو پسند نہ کریں اور اللہ کی نسبت یہ اعتقاد رکھیں کہ فرشتے اس کی لڑکیاں ہیں ان سے کوئی پوچھے کیا ان کے سامنے ہم نے فرشتوں کو مؤنث بنایا تھا یعنی یہ لوگ جو فرشتوں کو مؤنث تصور کرتے ہیں تو ان کو اس کا علم کس طرح ہوا؟ کسی سمعی شہادت سے ہوا یا روئت سے۔ سمعی شہادت سے تو ہے نہیں۔ کیونکہ کسی الہامی نوشتہ میں ایسا ملتا نہیں۔ ہاں عینی روئت کی شہادت ہو تو بتلا دیں لیکن وہ بھی نہیں پس مسلمانو ! یاد رکھو یہ لوگ محض اپنی معمولی دروغ گوئی سے ایسا کہتے ہیں کہ اللہ نے اولاد جنی ہے کچھ شک نہیں کہ یہ لوگ ایسا کہنے میں جھوٹے ہیں کیا اللہ نے اپنے لئے بیٹوں پر بیٹیوں کو ترجیح دی ہے ؟ حالانکہ دنیا میں سب لوگ بیٹوں کو چاہتے ہیں (عرب جاہلیت میں یہ اعتقاد تھا کہ فرشتے چونکہ نظروں سے مستور ہیں لہٰذا وہ مؤنث ہیں۔ اور مؤنث پر تفریع کرتے تھے کہ اللہ کی بیٹیاں ہیں ان کے اس عقیدہ کی اصلاح قرآن مجید کے متعدد مواقع پر کی گئی ہے منجملہ ایک مقام یہ ہے۔ منہ) اے لوگو ! تمہیں کیا ہوا کیسے بیہودہ حکم لگاتے ہو کیا تم سمجھتے نہیں ہو کیا ایسا کہنے پر تمہارے پاس کوئی روشن دلیل ہے سچے ہو تو اپنی کتاب لائو جس میں ایسی دلیل لکھی ہو۔ اور ان کی بیہودگی سنو ! کہ انہوں نے یعنی ان میں سے بعض نے اللہ میں اور جنات میں ناطہ مقرر کر رکھا ہے جیسے فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں کہتے جنوں کو بھی اللہ کے لڑکے کہتے تھے ان کی اصلاح کے لئے یہ آیت نازل ہوئی۔ منہ عجب فلسفی دماغ ہیں کہ جو چیزان کی نگاہ میں نہیں آتی انکو اللہ کا ناطہ دار بناتے ہیں حالانکہ جن خود بھی اس سے انکاری ہیں کیونکہ وہ بھی اپنے آپ کو اللہ کی مخلوق سمجھتے ہیں اور وہ جانتے ہیں یعنی ان میں سے ایماندار اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ ایک روز وہ بھی اللہ کے حضور پیش کئے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان مشرکوں کے ایسے بیانات سے پاک ہے ہاں جو اللہ کے مخلص بندے ہیں وہ ایسے نہیں نہ وہ ایسی بیہودہ گوئی کیا کرتے ہیں نہ ایسے عقیدے رکھتے ہیں بلکہ وہ سیدھے سادھے طور پر اللہ کو مانتے ہیں پس بطور عبرت تم مسلمانو ! ان مشرکوں کو کہو کہ اے مشرکو ! سنو ! تم اور تمہارے معبود یعنی گرو اور پیر جو تم کو شرک کی تعلیم دیتے ہیں اور تم اس تعلیم کو مان کر شرک کرتے ہو گویا تم ان ہی کی عبادت کرتے ہو تم سب مل کر خواہ کتنا ہی زور لگائو ان تھک کوشش کرو سوائے اس بدبخت کے جو بدیہی طور سے جہنم میں جانے والا ہو کسی صاف دل آدمی کو گمراہ نہیں کرسکتے کیونکہ تمہارے خیالات ایسے کچھ کمزور اور واہیات ہیں کہ ادنیٰ عقل کا آدمی بھی ان کو نہیں مان سکتا۔ دیکھو ہم فرشتوں کا بیان تم کو سناتے ہیں کہ وہ خود باوجود عظمت اور بزرگی کے اس بات کے قائل ہیں کہ ہم فرشتوں میں سے ہر ایک کا ایک مقام ہے جس سے وہ بڑھ نہیں سکتا اور ہم اپنی اپنی عبادت گاہوں میں اللہ کے سامنے صف بستہ رہتے ہیں اور ہم سب اللہ کی تسبیحیں پڑھتے ہیں پھر بھی یہ لوگ ہم (فرشتوں) کو اللہ کی اولاد جانتے ہیں اور قرآنی تعلیم سے انکار کرتے ہیں حالانکہ یہ لوگ کہا کرتے تھے کہ اگر ہمارے پاس پہلے لوگوں سے نصیحت پہنچی ہوتی تو ہم پکے اور سچے اللہ کے مخلص بندے ہوجاتے۔ سو اب یہ کتاب ان کے پاس آئی تو اس کے منکر ہوگئے پس آپ ہی جان جائیں گے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اسی دنیا میں ذلیل وخوار ہوں گے اور آخرت میں بھی رسوا۔ کیونکہ ہمارا (اللہ کا) اپنے مرسلین بندوں کے حق میں فیصلہ ہوچکا ہے کہ آخرکار ان کو مدد پہنچتی ہے اور ہماری فوج (دیندار جماعت) ہی غالب آتی ہے خواہ چند روزہ تکلیف کے بعد ہی ایسا ہو۔ پس تو اے نبی ! ایک وقت تک ان سے روگردانی کر اور صبر سے خاموش رہ کر ان کو دیکھتا رہ وہ بھی اپنا انجام دیکھیں گے کیا ان کو معلوم نہیں کہ مواخذہ اللہ تعالیٰ کی تاب ان میں نہیں پھر کیا ہمارا عذاب جلد جلد چاہتے ہیں، یاد رکھیں جب وہ عذاب ان کے آنکھوں میں یعنی ان کے قرب جوار میں اترا تو جن لوگوں کو عذاب سے ڈرایا گیا ہے ان کا حال برا ہوجائے گا۔ پس تو صبر کر اور ایک قریب وقت تک ان سے روگردانی کر اور دیکھتا رہ پس وہ بھی دیکھ لیں گے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ تیرا پروردگار جو بڑی عزت والا ہے ان کی بیہودہ گوئی سے جو یہ لوگ اللہ کی نسبت کہتے ہیں پاک ہے اور اللہ کے رسولوں کو کارخانہ الٰہی میں کوئی حصہ نہیں بجز اس کے کہ ان پر درودوسلام ہے اور تعرفات جملہ کا مالک اللہ ہے جو تمام جہان کا پروردگار ہے۔ فالحمدللہ رب العلمین