سورة الأحزاب - آیت 40

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں مگر ہاں وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(40۔48) اس میں شک نہیں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں یعنی آنجناب کی اولاد نرینہ کوئی نہیں لیکن نام اور عزت اولاد پر موقوف نہیں بلکہ اللہ کے ہاتھ میں ہے چونکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں اسلئے اللہ انکی مدد ضرور کریگا کیونکہ وہ اللہ کے محبوب ہیں اور اللہ سب کچھ جانتا ہے جو جو اعتراضات مخالفت کرتے ہیں اس کے علم میں ہیں اس لئے تم مسلمانو ! ان کی یادہ گوئیوں کی پرواہ نہ کرو بلکہ اصل مقصود کی طرف لگو وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بہت بہت یاد کیا کرو اور صبح وشام اس کی تسبیحیں پڑھا کرواس کی نظر عنایت سے تمہارا بیڑا پار ہوگا دیکھو تو اس کی رحمت وہ خود اور اس کے مقرب فرشتے تمہارے ہال پر نظر عنایت رکھتے ہیں مگر انکی نظر عنایت کے معنے مختلف ہیں۔ کیونکہ مخلوق کی نظر عنایت خالق کی نظر عنایت سے نہیں مل سکتی مخلوق کی نظر عنایت یہ ہے کہ وہ اس کی دعا کو قبول کرتا ہے اور بغیر دعا کے بھی مہربانی سے توجہ رکھتا ہے اس کی نظر عنایت سے بیڑا پار ہے اللہ تم پر نظر عنایت اس لئے کرتا ہے تاکہ تم کو شرک و کفر اور دیگر امراض روحانیہ کے اندھیروں سے نکال کر توحید خالص اور پاکیزہ اخلاق کے نور کی طرف لے چلے کیونکہ اللہ تعالیٰ مومنوں کے حال پر بڑا ہی مہربان ہے اس دنیا میں مہربانی کرنے کے علاوہ بعد موت جس روز اس سے ملیں گے اللہ کی طرف سے ان کو سلام کا تحفہ ملے گا عالی سر کار خود ان کو سلام بھیجے گے کہ اے میرے بندو ! تم پر سلام ہو یعنی تم ہمیشہ کیلئے یہ ہوگا کہ اللہ نے ان کے لئے عزت کا بدلہ تیار کیا ہے وہی انکو ملے گا دنیا میں بعض دفعہ مزدور کو مزدوری ذلت سے ملتی ہے مگر آخرت میں نیک بندوں کو اسی طرح نہ ملے گی بلکہ عزت سے ملے گی اے نبی ! یہ عوض تو مسلمانوں کا ہے جو تیری تعلیم پر عمل کر کے اس رتبہ پر پہنچیں گے اس سے تو سمجھ کہ تو کس درجہ والا ہے سنو ! ہم نے تجھ کو حقانی شہادت کا گواہ نیک کاموں پر خوشخبری دینے والا اور برے کاموں پر ڈرانیوالا اور اللہ کے حکم سے اللہ کی طرف بلانیوالا اور ہدایت کا روشن چراغ بنا کر بھیجا ہے جو کوئی تیرے ساتھ روشنی حاصل کرنے کی غرض سے ملے گا وہ منور ہو کر دوسروں کے لئے خود روشن چراغ بن جائیگا پس تو ان لوگوں کو ہدایت کر اور انکو ہدایت کی طرف بلا اور ماننے والوں کو خوشخبری سنا کہ ان کیلئے اللہ کے ہاں بہت بڑا فضل ہے اے نبی ! تو خود بھی اپنے فرائض کی ادائیگی میں لگا رہ اور ان فرائض کے متعلق کسی کافر یا منافق کا کہا نہ مانیو مبادا وہ تجھ کو کسی طرح سست کردیں اور تو ان کے دائو میں آکر تبلیغ احکام میں غفلت کرنے لگ جائے ہاں اگر کوئی تکلیف پہنچائیں تو ان کی ایذا کی پرواہ نہ کریو اور اللہ کی ذات والا صفات پر بھروسہ کریو اللہ ہی کارساز کافی ہے بس تم سب لوگ اسی کو کارساز سمجھا کرو جس طرح وہ تم کو حکم دے اسی طرح کیا کرو