كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
(اے افراد نسل انسای !) تم کس طرح اللہ سے (اور اس کی عبادت سے) انکار کرسکتے ہو جبکہ حالت یہ ہے کہ تمہار اوجود نہ تھا، اس نے زندی بخشی پھر وہی ہے جو زندگی کے بعد موت طاری کرتا ہے اور موت کے بعد دوبارہ زندگی بخشے گا، اور بالآخر تم سب کو اسی کے حضور لوٹنا ہے
کوئی ان سے یہ پوچھے کہ بھلا تم اللہ کی توحید سے انکار کیسے کرتے ہو حالانکہ اس کی طرح طرح کی تم پر مہربانیاں ہیں تم اپنی اصل حالت کو نہیں دیکھتے کہ پہلے تو تم نطفہ کی صورت میں بے جان تھے۔ پھر اس نے تمہیں جان بخشی پھر بعد اس کے تم کو پرورش بھی کیا اور ایک مدت مقررہ تک زندہ رکھ کر پھر تم کو مار بھی دیتا ہے پھر مر کر بھی تم ایسے نہ ہوگے کہ اللہ سے کہیں غائب ہوجاؤ بلکہ بعد مرنے کے وہ تمھیں ایک روز زندہ کرے گا۔ بعد اس زندگی کے یہ نہ ہوگا کہ تم ایسے ہی مزے کرو۔ بلکہ تمہاری ساری لیاقت کھل جائے گی۔ اور اسی اظہار لیاقت کے لئے تم اس مالک الملک کی طرف پھیر جاؤ گے۔