سورة البقرة - آیت 27

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(فاسق کون ہیں؟ فاسق وہ ہیں) جو احکام الٰہی کی اطاعت کا عہد کر کے پھر اسے تور ڈالتے ہیں اور جن رشتوں کے جوڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کے کاٹنے میں بے باک ہیں اور (اپنی بدعملیوں اور سرکشیوں سے) ملک میں فساد پھیلاتے ہیں سو (جن لوگوں کی شقاوتوں کا یہ حال ہے وہ ہمیشہ گمراہی کی چال ہی چلین گے۔ اور فی الحقیقت) یہی لوگ ہیں جے کے لیے سرتسر نامرادی اور نقصان ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

جو اللہ کے عہد کو جو کبھی تکلیفوں اور تنگیوں کے وقت اللہ سے باندہا کرتے ہیں کہ اگر تو اس بلا سے ہم کو نجات بخشے گا تو ہم تیرے سب احکام مانیں گے مضبوط وعدہ کرنے کے بعد بھی توڑ ڈالتے ہیں پھر اسی کفر شرک اور دنیا سازی میں مبتلا ہوجاتے ہیں علاوہ اس کے ان میں ایک خرابی اور بڑی بھاری ہے کہ انسانی تعلق جس کے ملانے کا اللہ نے حکم دیا ہے اس کو توڑ ڈالتے ہیں اللہ نے تو حکم کیا کہ آپس میں رشتہ دار سلوک کیا کریں مگر یہ لوگ بجائے سلوک کے الٹا رشتہ داروں ہی سے عناد رکھتے ہیں اور باوجود اس کے ملک میں فساد مچاتے ہیں اگر کوئی مخلص عاقل بالغ باختیار خود مسلمان ہوتا ہے تو اس کو بلاوجہ تنگ کرتے ہیں حالانکہ اس تنگ کرنے کا ان کو کوئی حق حاصل نہیں جب ہی تو ان پر یہ فرد جرم ہے کہ یہی لوگ ٹوٹا پانے والے ہیں۔ کسی کا کچھ نہیں بگاڑتے اپنا ہی زیاں کرتے ہیں