وَمَن تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا
اور جو شخص توبہ کرکے نیک عمل کرنے لگتا ہے تو وہی حقیقت میں اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے
وہ کیوں نہ اپنے بندوں کے گناہ معاف کرے جب کہ دنیا میں کمینہ سے کمینہ اور رذیل سے رذیل لوگ بھی اپنے نوکروں اور ماتحتوں کو توبہ کرنے پر معاف کردیتے ہیں اللہ تو چشمہ رحمت ہے مگر ہاں یہ ضروری ہے کہ توبہ صرف زبان سے نہ ہو بلکہ توبہ کے بعد اعمال صالح بھی ہوں اس لئے کہ یہ قاعدہ کلیہ ہے جو کوئی توبہ کر کے نیک عمل کرتے ہیں حقیقت میں وہی اللہ کی طرف جھکتے ہیں ایسے ہی لوگوں کے لئے یہ حکم ہے التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ یعنی گناہوں سے توبہ کرنیوالے ایسے ہیں گویا انہوں نے گناہ کئے ہی نہیں کہ وہ جن کا یہ قول ہو کہ شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کرلی رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی ایسے ہی لوگوں کے حق میں ہے ترا توبہ زیں تو بہ ادنی ترست